Arts, Science, Culture

اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو | عبدالحمید

basheer badr
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

 

اس مشہور شعر کے خالق جناب ڈاکٹر بشیر بدر صاحب کا یوم ولادت حال ہی میں ١٥ فروری کو گزرا ہے . بدر صاحب کے اشعار اردو اور غیر اردو داں حلقوں میں جتنے مشہور ہیں بلا مبالغہ اردو تاریخ کو ناز ہے .بھلا شعر کس کو یہ نہیں یاد

 

کچھ تو مجبوریاں رہی ہونگی ، یونہی کوئی بے وفا نہیں ہوتا

 

اور یہ
یہ نئےمزاج کا شہر ہے ، ذرا فاصلہ سے ملا کرو

 

اور : دشمنی جم کر کرو مگر یہ گنجائش رہے ، نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی، بڑی آرزو تھی ملاقات کی ، اور کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں …. اسی طرح آپ کا ہر شعر ایک پینٹنگ ہے جو دیواروں پر نہیں بلکہ ذہنوں میں آویزاں ہے. اردو کی تبلیغ اور اسکی ترویج سے نام نہاد متعلق لوگ بشیر بدر صاحب کی مقبولیت سے اس قدر ہر دور میں خائف رہے ہیں کہ آپکی شاعری کو عوامی کہکر جو خوش ہوتے ہیں اور نہ جانے کس کے شوخی ٔ تحریر اور زلف کو سر کر کے دانشمند بنتے ہیں اور ہر سال اکادمیوں کے گدلے ساحلوں پہ ایوارڈ کی مردہ مچھلیاں پکڑنے کا کھیل کھیلتے ہیں. یہ اپنے یہاں شاعری کی تعریف میں حالی اور ابن رشیق کے اقوال بتا کر کوٹ کا کالر جھٹکتے ہیں مگر جب انہیں تعریفوں کو برت کر بدر صاحب غزل سراہوتے ہیں تو انھیں مشاعرہ کا شاعر قرار دیتے ہیں اور اگر انکے لابی کا کوئی شاعر نیند میں کچھ بڑبڑا بھی دے تو اس میں شعوری طور پر حیات و ممات کے فلسفے اور تصوّف کے مباحث خوردبین سے ڈھونڈھتے ہیں ، جبکہ انھیں بھی یہ اعتراف ہے کہ معاصر اردو غزل میں ناصر کاظمی اور فراق کے بعد غزل کی جو معتبر آواز ہے وو بلا شبہ بشیر بدر کی ہے .خود پسندی نصف النہار کے سورج کی روشنی کو بھی چادر تان کر روکنے پر مجبور کرتی ہے. اس کا جواب بدر صاحب نے خود دیا ہے، مخالفت سے میری شخصیت سنورتی ہے، میں دشمنوں کا بڑا احترم کرتا ہوں . بشیر بدر صاحب سلامت رہیں … نہ اٹھے ستاروں کی پالکی ابھی آہٹوں کا گزر نہ ہو
Print Friendly
The following two tabs change content below.
A proficient Urdu debator, Mr. Abdul Hameed is studying Unani Medicine at Ajmal Khan Tibbiya College, Aligarh Muslim University, Aligarh.